پاگل ہوا کے دوش پہ جنس گراں نہ رکھ
پاگل ہوا کے دوش پہ جنس گراں نہ رکھ
اس شہر بے لحاظ میں اپنی دکاں نہ رکھ
اس کا دیا ہوا ہے جسم اس کے سپرد کر
رکھنے کی اس ہوس میں تو دونوں جہاں نہ رکھ
اس کا زوال دیکھ کے وہ سلطنت نہ چھوڑ
اس زندگی میں لمحۂ سود و زیاں نہ رکھ
وہ فصل پک چکی تھی اب اس کا بھی کیا قصور
تجھ سے کہا تھا جیب میں چنگاریاں نہ رکھ
وہ جسم ہے تو اس کو فقط جسم ہی سمجھ
پردا کسی فریب کا پھر درمیاں نہ رکھ
آئے گی ہر طرف سے ہوا دستکیں لیے
اونچا مکاں بنا کے بہت کھڑکیاں نہ رکھ
وہ جسم کھل رہا ہے گرہ در گرہ نظرؔ
یہ تیر چوک جائے گا ڈھیلی کماں نہ رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.