نیند میں کھلتے ہوئے خواب کی عریانی پر
نیند میں کھلتے ہوئے خواب کی عریانی پر
میں نے بوسہ دیا مہتاب کی پیشانی پر
اس قبیلے میں کوئی عشق سے واقف ہی نہیں
لوگ ہنستے ہیں مری چاک گریبانی پر
نظر آتی ہے تجھ ایسوں کو شباہت اپنی
میں نے تصویر بنائی تھی کبھی پانی پر
ہم فقیروں کو اسی خاک سے نسبت ہے بہت
ہم نہ بیٹھیں گے ترے تخت سلیمانی پر
اس سے کچھ خاص تعلق بھی نہیں ہے اپنا
میں پریشان ہوا جس کی پریشانی پر
پاس ہے لفظ کی حرمت کا وگرنہ آزرؔ
کوئی تمغہ تو نہیں ملتا غزل خوانی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.