نگاہوں میں یہ کیا فرما گئی ہو
نگاہوں میں یہ کیا فرما گئی ہو
مری سانسوں کے تار الجھا گئی ہو
در و دیوار میں ہے اجنبیت
میں خود بھی کھو گیا تم کیا گئی ہو
پریشاں ہو گئے تعبیر سے خواب
کہ جیسے کچھ بدل کر آ گئی ہو
تمنا انتظار دوست کے بعد
کلی جیسے کوئی مرجھا گئی ہو
یہ آنسو یہ پشیمانی کا اظہار
مجھے اک بار پھر بہکا گئی ہو
ضیاؔ وہ زندگی کیا زندگی ہے
جسے خود موت بھی ٹھکرا گئی ہو
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.