نوع بہ نوع ایک امڈتا ہوا طوفان تھا میں
نوع بہ نوع ایک امڈتا ہوا طوفان تھا میں
بہتے دریا کے لیے اک یہی پہچان تھا میں
میں کسی نقطۂ بے لفظ کا اظہار نہیں
ہاں کبھی حرف انا وقت کا عرفان تھا میں
دیتی تھی ذوق نظر مجھ کو گنہ کی ترغیب
یوں فرشتہ تو نہ تھا ہاں مگر انسان تھا میں
ان سے اے دوست مرا یوں کوئی رشتہ تو نہ تھا
کیوں پھر اس ترک تعلق سے پشیمان تھا میں
کس تصور کے تحت ربط کی منزل میں رہا
کس وسیلے کے تأثر کا نگہبان تھا میں
پھر پس لفظ یہی بات اٹھی تھی کل شب
بکھرے لفظوں کے لیے باعث ہیجان تھا میں
اس کہانی میں کوئی ربط و تسلسل بھی نہیں
کیوں کہ اس زیست کا ساحل یہی عنوان تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.