نقش دل ہے ستم جدائی کا
نقش دل ہے ستم جدائی کا
شوق پھر کس کو آشنائی کا
چکھتے ہیں اب مزا جدائی کا
یہ نتیجہ ہے آشنائی کا
ان کے دل کی کدورت اور بڑھی
ذکر کیجیے اگر صفائی کا
دیکھ تو سنگ آستاں پہ ترے
ہے نشاں کس کی جبہہ سائی کا
تیرے در کا گدا جو ہے اے دوست
عیش کرتا ہے بادشائی کا
دختر رز نے کر دیا باطل
مجھ کو دعویٰ تھا پارسائی کا
کرتے ہیں اہل آسماں چرچا
میرے نالوں کی نارسائی کا
کاٹ ڈالو اگر زباں پہ مرے
حرف آیا ہو آشنائی کا
کر کے صدقے نہ چھوڑ دیں نساخؔ
دل کو دھڑکا ہے کیوں رہائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.