نہیں یہ ضد کہ ہر اک درد تو مرا لے جا
نہیں یہ ضد کہ ہر اک درد تو مرا لے جا
جو ہو سکے تو یہ برسوں کا رت جگا لے جا
ترا تو کیا کہ خود اپنا بھی میں کبھی نہ رہا
مرے خیال سے خوابوں کا سلسلہ لے جا
کسی نے دور بہت دور سے پکارا پھر
دلوں کی قربتیں آنکھوں کا فاصلہ لے جا
نکل گیا ہوں بہت اپنی ذات سے آگے
تو مجھ سے میرے بچھڑنے کا سانحہ لے جا
میں خود ہی اپنے تعاقب میں پھر رہا ہوں ابھی
اٹھا کے تو میری راہوں سے راستا لے جا
عجیب زہر رواں ہے لہو کی گردش میں
کبھی تو شعلگئ جاں کا ذائقہ لے جا
امیر شہر مجھے حرمت ہنر ہے بہت
یہ اپنا طرۂ دستار یہ قبا لے جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.