ناشگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا
ناشگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا
بار سہہ نہیں سکتیں دیر تک تلاطم کا
جانے کتنی فریادیں ڈھل رہی ہیں نغموں میں
چھڑ رہی ہے دکھ کی بات نام ہے ترنم کا
کتنے بے کراں دریا پار کر لیے ہم نے
موج موج میں جن کی زور تھا تلاطم کا
اے خیال کی کلیو اور مسکرا لیتیں
کچھ ابھی تو آیا تھا رنگ سا تبسم کا
گفتگو کسی سے ہو تیرا دھیان رہتا ہے
ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ تکلم کا
حسرت و محبت سے دیکھتے رہو جاویدؔ
ہاتھ آ نہیں سکتا حسن ماہ و انجم کا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 09.10.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.