نہ پوچھو زیست فسانہ تمام ہونے تک
نہ پوچھو زیست فسانہ تمام ہونے تک
دعاؤں تک تھی سحر اور شام رونے تک
مجھے بھی خود نہ تھا احساس اپنے ہونے کا
تری نگاہ میں اپنا مقام کھونے تک
ہر ایک شخص ہے جب گوشت نوچنے والا
بچے گا کون یہاں نیک نام ہونے تک
چہار سمت سے رہزن کچھ اس طرح ٹوٹے
کہ جیسے فصل کا تھا اہتمام بونے تک
بتا رہا ہے ابھی تک ترا دھلا دامن
کہ داغ بھی ہیں نمایاں تمام دھونے تک
ہزار رنگ تمنا ہزار پچھتاوے
عجب تھا ذہن میں اک اژدہام سونے تک
سنا ہے ہم نے بھی آزاد تھا کبھی عامرؔ
کسی کی چاہ کا لیکن غلام ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.