نہ پوچھ ہجر میں جو حال اب ہمارا ہے
نہ پوچھ ہجر میں جو حال اب ہمارا ہے
امید وصل ہی پر ان دنوں گزارا ہے
نہ دیکھوں تجھ کو تو آتا نہیں کچھ آہ نظر
تو میری پتلی کا آنکھوں کی یار تارا ہے
مجھے جو بام پہ شب کو بلائے ہے وہ ماہ
مگر عروج پہ کیا ان دنوں ستارا ہے
یقین جان تو واعظ کہ دین و دنیا میں
بس اس کی صرف مجھے ذات کا سہارا ہے
عجب طرح سے نظر پڑ گیا مرے ہمدم
قیامت آہ وہ مکھڑا بھی پیارا پیارا ہے
مجھے جو دوستی ہے اس کو دشمنی مجھ سے
نہ اختیار ہے اس کا نہ میرا چارا ہے
کہا جو میں نے پلاتے ہو بزم میں سب کو
مگر ہمیں ہی نہیں کیا گنہ ہمارا ہے
تو بولے وہ کہ جسے چاہیں ہم پلائیں شراب
خوشی ہماری ترا اس میں کیا اجارا ہے
گیا وہ پردہ نشیں جب سے اپنے گھر غمگیںؔ
تمام خلق سے دل کو مرے کنارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.