نہ اپنا نام نہ چہرہ بدل کے آیا ہوں
نہ اپنا نام نہ چہرہ بدل کے آیا ہوں
کہ اب کی بار میں رستہ بدل کے آیا ہوں
وہ اور ہوں گے جو کار ہوس پہ زندہ ہیں
میں اس کی دھوپ سے سایہ بدل کے آیا ہوں
ذرا بھی فرق نہ پڑتا مکاں بدلنے سے
وہ بام و در وہ دریچہ بدل کے آیا ہوں
مجھے خبر ہے کہ دنیا بدل نہیں سکتی
اسی لیے تو میں چشمہ بدل کے آیا ہوں
وہی سلوک وہی بھیک چاہتا ہوں میں
وہی فقیر ہوں کاسہ بدل کے آیا ہوں
مجھے بتاؤ کوئی کام پھر سے کرنے کا
میں اپنا خون پسینہ بدل کے آیا ہوں
میں ہو گیا ہوں کسی نیند کا شراکت دار
میں اک حسین کا تکیہ بدل کے آیا ہوں
سنو کہ جونک لگائی ہے میں نے پتھر میں
میں اک نگاہ کا شیشہ بدل کے آیا ہوں
مرا طریقہ مرا کھیل ہی نرالا ہے
نہ میں زبان نہ لہجہ بدل کے آیا ہوں
وہی اسیر ہوں اور ہے مری وہی اوقات
میں اس جہان میں پنجرہ بدل کے آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.