مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا
مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا
جہاں دریا ملے بے آب میرا نام لکھ دینا
یہ سارا ہجر کا موسم یہ ساری خانہ ویرانی
اسے اے زندگی میرے جنوں کے نام لکھ دینا
تم اپنے چاند تارے کہکشاں چاہے جسے دینا
مری آنکھوں پہ اپنی دید کی اک شام لکھ دینا
مرے اندر پناہیں ڈھونڈتی پھرتی ہے خاموشی
لب گویا مرے اندر بھی اک کہرام لکھ دینا
وہ موسم جا چکا جس میں پرندے چہچہاتے تھے
اب ان پیڑوں کی شاخوں پر سکوت شام لکھ دینا
شبستانوں میں لو دیتے ہوئے کندن سے جسموں پر
ہوا کی انگلیوں سے وصل کا پیغام لکھ دینا
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 250)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.