مجھ سے یہ پیاس کا صحرا نہیں دیکھا جاتا
مجھ سے یہ پیاس کا صحرا نہیں دیکھا جاتا
روز اب خواب میں دریا نہیں دیکھا جاتا
ظرف کا عکس کہیں اور ہی چل کر دیکھیں
آئنوں میں تو یہ چہرہ نہیں دیکھا جاتا
تو ہنسی لے کے مری آنکھ کو آنسو دے دے
مجھ سے سوکھا ہوا دریا نہیں دیکھا جاتا
دل کے اوراق کی تحریر پڑھی جاتی ہے
ان کے دربار میں سجدہ نہیں دیکھا جاتا
پرسش غم کی سبھی رسم ہیں باقی لیکن
ان چراغوں میں اجالا نہیں دیکھا جاتا
اہمیت جہد مسلسل کی نہیں کم حامدؔ
صرف تقدیر کا لکھا نہیں دیکھا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.