محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے
محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے
مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے
کشش سے کب ہے خالی تشنہ کامی تشنہ کاموں کی
کہ بڑھ کر موجۂ دریا لب ساحل سے ملتا ہے
لٹاتے ہیں وہ دولت حسن کی باور نہیں آتا
ہمیں تو ایک بوسہ بھی بڑی مشکل سے ملتا ہے
گلے مل کر وہ رخصت ہو رہے ہیں ہائے کیا کہنے
یہ حالت ہے کہ بسمل جس طرح بسمل سے ملتا ہے
شہادت کی خوشی ایسی ہے مشتاق شہادت کو
کبھی خنجر سے ملتا ہے کبھی قاتل سے ملتا ہے
وہ مجھ کو دیکھ کر کچھ اپنے دل میں جھینپ جاتے ہیں
کوئی پروانہ جب شمع سر محفل سے ملتا ہے
خدا جانے غبار راہ ہے یا قیس ہے لیلیٰ
کوئی آغوش کھولے پردۂ محمل سے ملتا ہے
جلیلؔ اس کی طلب سے باز رہنا سخت غفلت ہے
غنیمت جانیے اس کو کہ وہ مشکل سے ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.