محبت میں کوئی صدمہ اٹھانا چاہئے تھا
محبت میں کوئی صدمہ اٹھانا چاہئے تھا
بھلایا تھا جسے وہ یاد آنا چاہئے تھا
گری تھیں گھر کی دیواریں تو صحن دل میں ہم کو
گھروندے کا کوئی نقشہ بنانا چاہئے تھا
اٹھانا چاہئے تھی راکھ شہر آرزو کی
پھر اس کے بعد اک طوفان اٹھانا چاہئے تھا
کوئی تو بات کرنا چاہئے تھی خود سے آخر
کہیں تو مجھ کو بھی یہ دل لگانا چاہئے تھا
کبھی تو اہتمام آرزو بھی تھا ضروری
کوئی تو زیست کرنے کا بہانا چاہئے تھا
مری اپنی اور اس کی آرزو میں فرق یہ تھا
مجھے بس وہ اسے سارا زمانہ چاہئے تھا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 61)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.