مثال شمع جلا ہوں دھواں سا بکھرا ہوں
مثال شمع جلا ہوں دھواں سا بکھرا ہوں
میں انتظار کی ہر کیفیت سے گزرا ہوں
سب اپنے اپنے دیوں کے اسیر پائے گئے
میں چاند بن کے کئی آنگنوں میں اترا ہوں
کچھ اور بڑھ گئی بارش میں بے بسی اپنی
نہ بام سے نہ کسی کی گلی سے گزرا ہوں
پکارتی تھی مجھے ساحلوں کی خاموشی
میں ڈوب ڈوب کے جو بار بار ابھرا ہوں
کیوں اتنا میرے خیالوں میں بس گیا ہے کوئی
کبھی کسی کے تصور سے میں بھی گزرا ہوں
کوئی تو آج مجھے آنکھ بھر کے دیکھے گا
میں آج اپنے لہو میں نہا کے نکھرا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.