مرے وجود کو پامال کرنا چاہتا ہے
مرے وجود کو پامال کرنا چاہتا ہے
جو حادثہ ہے مجھی پر گزرنا چاہتا ہے
وہ جنبش اپنے لبوں کو نہ دے یہ بات الگ
ادا ادا سے مگر بات کرنا چاہتا ہے
کماں سے چاہے نہ نکلے کسی کا تیر نظر
مگر یہ لگتا ہے دل میں اترنا چاہتا ہے
گماں یہ ہوتا ہے تصویر دیکھ کر تیری
کہ عکس سے ترا پیکر ابھرنا چاہتا ہے
خوشا یہ زخم زہے لذت نمک پاشی
کرید لیتا ہوں جب زخم بھرنا چاہتا ہے
غریب کو ہوس زندگی نہیں ہوتی
بس اتنا ہے کہ وہ عزت سے مرنا چاہتا ہے
میں زندگی کو لیے پھر رہا ہوں کب سے وقارؔ
یہ بوجھ اب مرے سر سے اترنا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.