مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے
مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے
اب مجھے خود سے نکلنے کی اجازت دی جائے
موت سے مل لیں کسی گوشۂ تنہائی میں
زندگی سے جو کسی دن ہمیں فرصت دی جائے
بے خدوخال سا اک چہرا لیے پھرتا ہوں
چاہتا ہوں کہ مجھے شکل و شباہت دی جائے
بھرے بازار میں بیٹھا ہوں لیے جنس وجود
شرط یہ ہے کہ مری خاک کی قیمت دی جائے
بس کہ دنیا مری آنکھوں میں سما جائے گی
کوئی دن اور مرے خواب کو مہلت دی جائے
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 81)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 79)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.