ملتے ہیں مسکرا کے اگرچہ تمام لوگ
ملتے ہیں مسکرا کے اگرچہ تمام لوگ
مر مر کے جی رہے ہیں مگر صبح و شام لوگ
یہ بھوک یہ ہوس یہ تنزل یہ وحشتیں
تعمیر کر رہے ہیں یہ کیسا نظام لوگ
بربادیوں نے مجھ کو بہت سرخ رو کیا
کرنے لگے ہیں اب تو مرا احترام لوگ
انکار کر رہا ہوں تو قیمت بلند ہے
بکنے پہ آ گیا تو گرا دیں گے دام لوگ
اس عہد میں انا کی حفاظت کے واسطے
پھرتے ہیں لے کے ہاتھ میں خالی نیام لوگ
بیٹھے ہیں خود ہی پاؤں میں زنجیر ڈال کر
حیراں ہوں بزدلی کے ہیں کتنے غلام لوگ
کس کس کا اعتبار کریں شہر میں نفسؔ
چہرہ بدل بدل کے ملے ہیں تمام لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.