موسم گل ہے ترے سرخ دہن کی حد تک
موسم گل ہے ترے سرخ دہن کی حد تک
یا مرے زخموں سے آراستہ تن کی حد تک
وقت ہر زخم کو بھر دیتا ہے کچھ بھی کیجے
یاد رہ جاتی ہے ہلکی سی چبھن کی حد تک
نہ کسی گل سے تعلق نہ کسی خار سے بیر
ربط گل زار سے ہے بوئے سمن کی حد تک
وہ مجھے بھول نہیں پایا ابھی تک یعنی
میں اسے یاد ہوں ماتھے کی شکن کی حد تک
بات اک اور پس پردۂ الفاظ بھی تھی
اس نے خط میرا پڑھا لطف سخن کی حد تک
مہر و مہتاب کی خواہش سے مجھے کیا لینا
مطمئن دل ہے جب اک سیم بدن کی حد تک
یہ جو کہنا ہے کہ ہر حسن جفا پیشہ ہے
ایک تہمت ہے مرے رشک عدن کی حد تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.