مسئلے زیر نظر کتنے تھے
اہل دل اہل ہنر کتنے تھے
حشر آئے تو یہی فیصلہ ہو
کتنے انساں تھے بشر کتنے تھے
کاسۂ چشم میں امید لئے
جو بھی تھے خاک بسر کتنے تھے
ساری بستی میں مکاں تھے بے حد
جو کھلے رہتے تھے در کتنے تھے
وہ جو آسائشوں میں تلتے تھے
سنگ مرمر کے وہ گھر کتنے تھے
تجھ کو پائیں تجھے کھو بیٹھیں پھر
زندگی ایک تھی ڈر کتنے تھے
کتنے دریا تھے کنارے کتنے
منزلیں کتنی سفر کتنے تھے
ہر طرف دھوپ کی یلغاریں تھیں
ہر طرف موم کے گھر کتنے تھے
کتنی آنکھوں نے گواہی دی تھی
دھوپ کتنی تھی شجر کتنے تھے
کتنے شبخون ابھی تاک میں ہیں
لٹ گئے تھے جو نگر کتنے تھے
وقت کی گرد یہ قدموں کے نشاں
سوچ لو بار دگر کتنے تھے
کچی بستی کے مکیں بھی گن لو
شہر میں صاحب زر کتنے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.