منزلوں کے نشاں نہیں ملتے
منزلوں کے نشاں نہیں ملتے
تم اگر ناگہاں نہیں ملتے
آشیانے کا رنج کون کرے
چار تنکے کہاں نہیں ملتے
داستانیں ہزار ملتی ہیں
صاحب داستاں نہیں ملتے
یوں نہ ملنے کے سو بہانے ہیں
ملنے والے کہاں نہیں ملتے
انقلاب جہاں ارے توبہ
ہم جہاں تھے وہاں نہیں ملتے
دوستوں کی کمی نہیں ہمدم
ایسے دشمن کہاں نہیں ملتے
جن کو منزل سلام کرتی تھی
آج وہ کارواں نہیں ملتے
شاخ گل پر جو جھومتے تھے قمرؔ
آج وہ آشیاں نہیں ملتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.