منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی
منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی
گاؤں اچھا تھا مگر اس میں کوئی لڑکی نہ تھی
روح کے اندر خلا ہے یہ مجھے معلوم تھا
کھوکھلا ہے جسم بھی اس کی خبر پہنچی نہ تھی
ہاتھ تھاما ہے سدا کے واسطے ویسے مگر
ساتھ اس کا چھوڑنے میں کچھ برائی بھی نہ تھی
ان دنوں بھی درد کا سایہ مرے ہمراہ تھا
جب دھواں بن کر وہ میرے ذہن پر چھائی نہ تھی
جذب ہو جانے کا قصہ خود سے بھی منسوب کر
بھول میری تھی اگر تو بھی کوئی دیوی نہ تھی
رنگ پکا ہو چلا تھا یاد آتا ہے مگر
دھوپ میرے جسم پر تب ٹھیک سے بھیگی نہ تھی
خواہشوں کا وہ جزیرہ بھی تو آخر بہہ گیا
خوف و خطرہ کی جہاں پر کوئی آبادی نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.