مکان سوئے ہوئے تھے ابھی کہ در جاگے
مکان سوئے ہوئے تھے ابھی کہ در جاگے
تھکن مٹی بھی نہ تھی اور نئے سفر جاگے
جو دن چڑھا تو ہمیں نیند کی ضرورت تھی
سحر کی آس میں ہم لوگ رات بھر جاگے
جکڑ رکھا تھا فضا کو ہمارے نعروں نے
جو لب خموش ہوئے تو دلوں میں ڈر جاگے
ہمیں ڈرائے گی کیا رات خود ہے سہمی ہوئی
بدن تو جاگتے رہتے تھے اب کے سر جاگے
اٹھاؤ ہاتھ کہ وقت قبولیت ہے یہی
دعا کرو کہ دعاؤں میں اب اثر جاگے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 395)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.