میں تو تنہا تھا مگر تجھ کو بھی تنہا دیکھا
میں تو تنہا تھا مگر تجھ کو بھی تنہا دیکھا
اپنی تصویر کے پیچھے ترا چہرا دیکھا
جس کی خوشبو سے مہک جائے شبستان وصال
دوستو تم نے کبھی وہ گل صحرا دیکھا
اجنبی بن کے ملے دل میں اترتا جائے
شہر میں کوئی بھی تجھ سا نہ شناسا دیکھا
اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کہ تجھ کو دیکھیں
ساری دنیا میں پھرے اور نہ کیا کیا دیکھا
کوئی صورت بھی شناسا نظر آئی نہ ہمیں
گھر سے نکلے تو عجب شہر کا نقشہ دیکھا
اس قدر دھوپ تھی سنولا گئے رخشاں چہرے
جلتے سورج کا مگر رنگ بھی پیلا دیکھا
پیڑ کا دکھ تو کوئی پوچھنے والا ہی نہ تھا
اپنی ہی آگ میں جلتا ہوا سایہ دیکھا
تھے اندھیروں کے تعاقب میں اجالے کیا کیا
خود تماشہ تھے جمیلؔ اور تماشہ دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.