میں ریت کا محل ہوں مرے پاسباں درخت
میں ریت کا محل ہوں مرے پاسباں درخت
سینے پہ روک لیتے ہیں سب آندھیاں درخت
دیکھے گئے تھے جس کے تلے دو جواں بدن
لوگوں نے ٹکڑے ٹکڑے کیا وہ جواں درخت
ڈھونڈیں گے اب پرند کہاں شام کو پناہ
جنگل کی آگ کھا گئی سب ڈالیاں درخت
پھل دار تھا تو گاؤں اسے پوجتا رہا
سوکھا تو قتل ہو گیا وہ بے زباں درخت
سورج تھا دکھ کا سر پہ کہ تھیں غم کی بارشیں
دشت سفر میں میرے بنے سائباں درخت
کیسی ہوا چلی ہے کہ پھر چیخ چیخ کر
سب کو سنا گئے ہیں مری داستاں درخت
سو بار میرے جسم کو چھو کر گئی بہار
پھر بھی ہوں اشکؔ سوکھا ہوا نیم جاں درخت
- کتاب : Tahreek Silver Jubilee Number (Pg. 451)
- Author : Gopal Mittal, Makhmoor Saeedi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : Monthly Tahreek, 9, Ansari Market, Daryaganj, New Delhi-110002 (July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,)
- اشاعت : July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.