میں ایک قرض ہوں سر سے اتار دے مجھ کو
میں ایک قرض ہوں سر سے اتار دے مجھ کو
لگا کے داؤں پہ اک روز ہار دے مجھ کو
بکھر چکا ہوں غم زندگی کے شانوں پر
اب اپنی زلف کی صورت سنوار دے مجھ کو
ہزار چہرے ابھرتے ہیں مجھ میں تیرے سوا
میں آئنہ ہوں تو گرد و غبار دے مجھ کو
کسی نے ہاتھ بڑھایا ہے دوستی کے لیے
پھر ایک بار خدا اعتبار دے مجھ کو
میں بھوک پیاس کے صحرا میں اب بھی زندہ ہوں
جواہرات کی کرنوں سے مار دے مجھ کو
- کتاب : Etemaad (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.