میں اپنے آپ کو آواز دے رہا ہوں ابھی
میں اپنے آپ کو آواز دے رہا ہوں ابھی
غزل کے ہاتھ میں اک ساز دے رہا ہوں ابھی
اک ایک حرف مری تشنگی کا ضامن ہے
اک ایک حرف کو اعجاز دے رہا ہوں ابھی
ہوا کی زد پہ کوئی برگ زرد ہے کب سے
سو اس کے سوز کو اک ساز دے رہا ہوں ابھی
میں در بدر ہوں ابھی اپنی جستجو میں بہت
میں اپنے لہجے کو انداز دے رہا ہوں ابھی
تھما کے ہاتھ میں ان کے فضیلتوں کی سند
میں جاہلوں کو بھی اعزاز دے رہا ہوں ابھی
عجب طلسم ہے عکس نیاز و نقش ہوس
میں ربط شوق کو آغاز دے رہا ہوں ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.