مہک اٹھا یکایک ریگزار درد تنہائی
مہک اٹھا یکایک ریگزار درد تنہائی
کسے اے یاد جاناں تو یہاں تک ڈھونڈنے آئی
بڑے دلچسپ وعدے تھے بڑے رنگین دھوکے تھے
گلوں کی آرزو میں زندگی شعلے اٹھا لائی
بتاؤ تو اندھیروں کی فصیلوں سے پرے آخر
کہاں تک قافلہ گزرا کہاں تک روشنی آئی
تمہارے بعد جیسے جاگتا ہے شب کا سناٹا
در و دیوار کو دیتا ہے کوئی اذن گویائی
سنا ہے سایۂ رخسار میں کچھ دیر ٹھہری تھی
وہیں سے جگمگاتے خواب لے کر زندگی آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.