ماضی! تجھ سے حال مرا شرمندہ ہے
ماضی! تجھ سے حال مرا شرمندہ ہے
مجھ سے اچھا آج مرا کارندہ ہے
کیسا انساں ترس رہا ہے جینے کو
کیسے ساحل پر اک مچھلی زندہ ہے
اس کے پیچھے اس سے بڑھ کر اک انسان
آگے آگے اک خوں خوار درندہ ہے
جیسے کوئی کاٹ رہا ہے جال مرا
جیسے اڑنے والا کوئی پرندہ ہے
نوع بشر کا وحشی پن جب یاد کرو
یہ مت بھولو جنگل کا باشندہ ہے
بجھتے بجھتے دے جاتا ہے کوئی شہ
خاکستر سے چنگاری شرمندہ ہے
تمہیں اگر آثار دکھائی دیتے ہوں
دیکھو کیا ہونے والا آئندہ ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Rahi (Pg. 344)
- Author : Ghulam Murtaza Rahi
- مطبع : Educational Publishing House (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.