لوگ تو اک منظر ہیں تخت نشینوں کی خاطر
لوگ تو اک منظر ہیں تخت نشینوں کی خاطر
فرش بچھایا جاتا ہے قالینوں کی خاطر
کتنی بے ترتیبی پھیلی کیا کچھ ٹوٹ گیا
سجے سجائے گھر تھے انہی مکینوں کی خاطر
ٹھہر گئے ہیں عین سفر میں بن سوچے سمجھے
ہم سفری کے کچھ بے نام قرینوں کی خاطر
جل بجھتے ہیں لوگ کسی کو فیض پہنچنے پر
گر جاتے ہیں کچھ بے معنی زینوں کی خاطر
ہم اور تم جو بدل گئے تو اتنی حیرت کیا
عکس بدلتے رہتے ہیں آئینوں کی خاطر
اونچے دام لگے ہیں حمیراؔ کورے جذبوں کے
سودا برا نہیں ہے چند مشینوں کی خاطر
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 441)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.