Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لڑکھڑاتی ہوا روز کہتی ہے کیا شہر والو سنو

باقر نقوی

لڑکھڑاتی ہوا روز کہتی ہے کیا شہر والو سنو

باقر نقوی

MORE BYباقر نقوی

    لڑکھڑاتی ہوا روز کہتی ہے کیا شہر والو سنو

    ایک پودا کوئی آج پھر جل گیا شہر والو سنو

    آ گئے ریت کے ڈھیر دیوار تک بلکہ بازار تک

    دشت کے ہاتھ لکھ دیں نہ پھر فیصلہ شہر والو سنو

    کیا ستم خیز اجالوں سے اچھے ہمارے اندھیرے نہیں

    جنگلوں نے تمہیں کیا نہیں کہہ دیا شہر والو سنو

    کوئی تم میں یزید اور شبیر ہے کس کی تقصیر ہے

    لوگ کہنے لگے شہر کو کربلا شہر والو سنو

    خاک منہ میں مرے ہم پہ کیا کوئی تازہ بلا آئے گی

    رو رہا ہے بہت دن سے کوہ ندا شہر والو سنو

    پھول بن کر کھلو کوئی خوشبو بنو کچھ مداوا کرو

    کہہ رہی ہے فلک نا رسیدہ دعا شہر والو سنو

    مأخذ :
    • کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 260)
    • مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے