لڑ ہی جائے کسی نگار سے آنکھ
لڑ ہی جائے کسی نگار سے آنکھ
کاش ٹھہرے کہیں قرار سے آنکھ
کچھ محبت ہے کچھ مروت ہے
آج پڑتی ہے مجھ پہ پیار سے آنکھ
چلتے رہتے ہیں خوب تیر نگاہ
باز آتی نہیں شکار سے آنکھ
ٹکٹکی سے کہاں ملی فرصت
آ گئی عاجز انتظار سے آنکھ
کیا پڑی ہے بلا کو اس کی عرض
کیوں ملائے امیدوار سے آنکھ
کوئی تدبیر بن نہیں پڑتی
کیا ملے چشم شرمسار سے آنکھ
نیچی نظروں سے دیکھ لیتے ہیں
کیا ملائیں وہ بے قرار سے آنکھ
دید بازی کا جس کو لپکا ہے
کب ٹھہرتی ہے اضطرار سے آنکھ
نظروں نظروں میں باتیں ہوتی ہیں
خوب ملتی ہے رازدار سے آنکھ
کیوں یہ ملتی ہے بے وفاؤں سے
کاش لڑتی وفا شعار سے آنکھ
کبھی در پر کبھی ہے رستے میں
نہیں تھکتی ہے انتظار سے آنکھ
مرنے کے بعد بھی تھی شرم ان کو
کہ چرائی مرے مزار سے آنکھ
صبح محشر اٹھا نہیں جاتا
اب بھی کھلتی نہیں خمار سے آنکھ
دل غنی ہے مرا تو کیا پروا
کب ملاتا ہوں مال دار سے آنکھ
کیوں جھکاؤں نظر بشیرؔ اپنی
کبھی جھپکی نہیں ہزار سے آنکھ
- Deewan-e-Basheer(website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.