لبوں کے سامنے خالی گلاس رکھتے ہیں
لبوں کے سامنے خالی گلاس رکھتے ہیں
سمندروں سے کہو ہم بھی پیاس رکھتے ہیں
ہر ایک گام پہ روشن ہوا خدا کا گماں
اسی گماں پہ یقیں کی اساس رکھتے ہیں
ہم اپنے آپ سے پاتے ہیں کوسوں دور اسے
وہی خدا کہ جسے آس پاس رکھتے ہیں
چڑھا کے دار قناعت پہ ہر تمنا کو
جو ایک دل ہے اسے بھی اداس رکھتے ہیں
زیاں پسند ہمارا مزاج ہے ورنہ
نگاہ ہم بھی زمانہ شناس رکھتے ہیں
ہمارے تن پہ کوئی قیمتی قبا نہ سہی
غزل کو اپنی مگر خوش لباس رکھتے ہیں
چلو کہ راہ تمنا میں چل کے ہم بھی فراغؔ
زمین دل پہ غموں کی اساس رکھتے ہیں
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 254)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.