کیا کہوں اس سے کہ جو بات سمجھتا ہی نہیں
کیا کہوں اس سے کہ جو بات سمجھتا ہی نہیں
وہ تو ملنے کو ملاقات سمجھتا ہی نہیں
ہم نے دیکھا ہے فقط خواب کھلی آنکھوں سے
خواب تھی وصل کی وہ رات سمجھتا ہی نہیں
میں نے پہنچایا اسے جیت کے ہر خانے میں
میری بازی تھی مری مات سمجھتا ہی نہیں
رات پروائی نے اس کو بھی جگایا ہوگا
رات کیوں کٹ نہ سکی رات سمجھتا ہی نہیں
شاعری کا کوئی انداز سمجھتا ہے انہیں
وہ محبت کی روایات سمجھتا ہی نہیں
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 168)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.