کیا کہیں کیوں کر ہوا طوفان میں پیدا قفس
کیا کہیں کیوں کر ہوا طوفان میں پیدا قفس
موج جب بل کھا کے اٹھی بن گیا دریا قفس
زندگی غم کا بدل ہے آرزوئیں یاس کا
آسماں صیاد ہم قیدی ہیں اور دنیا قفس
دل کے حق میں سینہ زنداں آرزو کے حق میں دل
سیکڑوں دیکھے ہیں لیکن یہ نیا دیکھا قفس
دن اسیری کے بہ ہر صورت گزارے جائیں گے
ایک قیدی کے لئے ہے کیا برا اچھا قفس
کوئی بھی دیوار سد راہ ہو سکتی نہیں
تول بیٹھے پر تو پھر صیاد کیا کیسا قفس
اپنا گھر پھر اپنا گھر ہے اپنے گھر کی بات کیا
غیر کے گلشن سے سو درجہ بھلا اپنا قفس
اے فلکؔ آئی یہاں بھی مجھ کو یاد آشیاں
برق تو گردوں پہ چمکی جگمگا اٹھا قفس
- کتاب : Harf-o-sada (Pg. 22)
- Author : Hira lal Falak Dehlvi
- مطبع : Hira lal Falak Dehlvi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.