کیا ہوئے باد بیاباں کے پکارے ہوئے لوگ
کیا ہوئے باد بیاباں کے پکارے ہوئے لوگ
چاک در چاک گریباں کو سنوارے ہوئے لوگ
خوں ہوا دل کہ پشیمان صداقت ہے وفا
خوش ہوا جی کہ چلو آج تمہارے ہوئے لوگ
یہ بھی کیا رنگ ہے اے نرگس خواب آلودہ
شہر میں سب ترے جادو کے ہیں مارے ہوئے لوگ
خط معزولئ ارباب ستم کھینچ گئے
یہ رسن بستہ صلیبوں سے اتارے ہوئے لوگ
وقت ہی وہ خط فاصل ہے کہ اے ہم نفسو
دور ہے موج بلا اور کنارے ہوئے لوگ
اے حریفان غم گردش ایام آؤ
ایک ہی غول کے ہم لوگ ہیں ہارے ہوئے لوگ
ان کو اے نرم ہوا خواب جنوں سے نہ جگا
رات مے خانے کی آئے ہیں گزارے ہوئے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.