کیا بلا کا ہے نشہ عشق کے پیمانے میں
کیا بلا کا ہے نشہ عشق کے پیمانے میں
کوئی ہوشیار نہیں عقل کے کاشانے میں
ڈوب جاتا ہے مرا جی جو کہوں قصۂ درد
نیند آتی ہے مجھی کوں مرے افسانے میں
دل مرا زلف کی زنجیر سیں ہے بازی میں
اپنے اس کام کا کیا ہوش ہے دیوانے میں
کیا مزے کا ہے ترے سیب زنخداں کا خال
لذت میوۂ فردوس ہے اس دانے میں
اس ادب گاہ کوں توں مسجد جامع مت بوجھ
شیخ بے باک نہ جا گوشۂ مئے خانے میں
آنکھ اٹھاتے ہی مرے ہاتھ سیں مجھ کوں لے گئے
خوب استاد ہو تم جان کے لے جانے میں
خوش ہوں میں صحبت مجنوں سیں نہ لیو عقل کا نام
آشنائی کی کہاں باس ہے بیگانے میں
شعلہ ہے آب حیات دل مشتاق سراجؔ
اس سمندر سیں بڑا فرق ہے پروانے میں
- کتاب : Kulliyat-e-Siraj (Pg. 526)
- Author : Siraj Aurangabadi
- مطبع : Qaumi Council Baraye-Farogh Urdu (1982,1998)
- اشاعت : 1982,1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.