کچھ دیر تک تو مجھ کو نہارا چلا گیا
کچھ دیر تک تو مجھ کو نہارا چلا گیا
کل صبح میری آنکھ کا تارا چلا گیا
وہ خوش ہوا کہ اس کو خسارا نہیں ہوا
میں رو رہا تھا میرا سہارا چلا گیا
وہ گفتگو کے واسطے آیا تھا بام پر
میں چپ رہا تو اٹھ کے ستارا چلا گیا
کرنا تھا انتخاب مراسم میں عشق میں
میں نے سرا بچایا کنارا چلا گیا
وہ پوچھتے ہیں کب خدا آیا ہے فرش پر
ہم نے کہا کہ تم کو اتارا چلا گیا
ہم رو رہے ہیں اس کو جسے کوئی غم نہیں
اس کو تو کچھ نہیں تھا ہمارا چلا گیا
امرتؔ تمہیں بھی دنیا بری لگنے لگ گئی
کوئی تو اس جہاں سے تمہارا چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.