کچھ ایسا تھا گمرہی کا سایا
کچھ ایسا تھا گمرہی کا سایا
اپنا ہی پتا نہ ہم نے پایا
دل کس کے جمال میں ہوا گم
اکثر یہ خیال ہی نہ آیا
ہم تو ترے ذکر کا ہوئے جزو
تو نے ہمیں کس طرح بھلایا
اے دوست تری نظر سے میرا
ایوان نگاہ جگ مسکایا
خورشید اسی کو ہم نے جانا
جو ذرہ زمیں پہ مسکرایا
مقصود تھی تازگی چمن کی
ہم نے رگ جاں سے خوں بہایا
افتاد ہے سب کی اپنی اپنی
کس نے ہے کسی کا غم بٹایا
محرومئ جاوداں ہے اور میں
میں ذوق طلب سے باز آیا
ہر غم پہ ہے میرے نام کی مہر
فطرتؔ کوئی غم نہیں پرایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.