کوئی زاری سنی نہیں جاتی کوئی جرم معاف نہیں ہوتا
کوئی زاری سنی نہیں جاتی کوئی جرم معاف نہیں ہوتا
اس دھرتی پر اس چھت کے تلے کوئی تیرے خلاف نہیں ہوتا
کبھی دمکیں سونے کے ذرے کبھی جھلکے مرغابی کا لہو
کئی پیاسے کب سے کھڑے ہیں مگر پانی شفاف نہیں ہوتا
کوئی زلف اڑے تو بکھر جانا کوئی لب دہکیں تو ٹھٹھر جانا
کیا تزکیہ کرتے ہو دل کا یہ آئنہ صاف نہیں ہوتا
کئی موسم مجھ پر گزر گئے احرام کے ان دو کپڑوں میں
کبھی پتھر چوم نہیں سکتا کبھی اذن طواف نہیں ہوتا
یہاں تاج اس کے سر پر ہوگا جو تڑکے شہر میں داخل ہو
یہاں سایہ ہما کا نہیں پڑتا یہاں کوہ قاف نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.