کوئی سایہ نہ کوئی ہم سایہ (ردیف .. ا)
کوئی سایہ نہ کوئی ہم سایہ
آب و دانہ یہ کس جگہ لایا
دوست بھی میرے اچھے اچھے ہیں
اک مخالف بہت پسند آیا
ہلکا ہلکا سا اک خیال سا کچھ
بھینی بھینی سی دھوپ اور چھایا
اک ادا تھی کہ راہ روکتی تھی
اک انا تھی کہ جس نے اکسایا
ہم بھی صاحب دلاں میں آتے ہیں
یہ ترے روپ کی ہے سب مایا
چل پڑے ہیں تو چل پڑے سائیں
کوئی سودا نہ کوئی سرمایا
اس کی محفل تو میری محفل تھی
بس جہاں داریوں سے اکتایا
سب نے تعریف کی مری شہپرؔ
اور میں احمق بہت ہی شرمایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.