کوئی ملا تو کسی اور کی کمی ہوئی ہے
کوئی ملا تو کسی اور کی کمی ہوئی ہے
سو دل نے بے طلبی اختیار کی ہوئی ہے
جہاں سے دل کی طرف زندگی اترتی تھی
نگاہ اب بھی اسی بام پر جمی ہوئی ہے
ہے انتظار اسے بھی تمہاری خوش بو کا
ہوا گلی میں بہت دیر سے رکی ہوئی ہے
تم آ گئے ہو تو اب آئینہ بھی دیکھیں گے
ابھی ابھی تو نگاہوں میں روشنی ہوئی ہے
ہمارا علم تو مرہون لوح دل ہے میاں
کتاب عقل تو بس طاق پر دھری ہوئی ہے
بناؤ سائے حرارت بدن میں جذب کرو
کہ دھوپ صحن میں کب سے یوں ہی پڑی ہوئی ہے
نہیں نہیں میں بہت خوش رہا ہوں تیرے بغیر
یقین کر کہ یہ حالت ابھی ابھی ہوئی ہے
وہ گفتگو جو مری صرف اپنے آپ سے تھی
تری نگاہ کو پہنچی تو شاعری ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.