کوئی منزل نہیں ملتی تو ٹھہر جاتے ہیں
کوئی منزل نہیں ملتی تو ٹھہر جاتے ہیں
اشک آنکھوں میں مسافر کی طرح آتے ہیں
کیوں ترے ہجر کے منظر پہ ستم ڈھاتے ہیں
زخم بھی دیتے ہیں اور خواب بھی دکھلاتے ہیں
ہم بھی ان بچوں کی مانند کوئی پل جی لیں
ایک سکہ جو ہتھیلی پہ سجا لاتے ہیں
یہ تو ہر روز کا معمول ہے حیران ہو کیوں
پیاس ہی پیتے ہیں ہم بھوک ہی ہم کھاتے ہیں
ہر بڑا بچوں کو جینے کی دعا دیتا ہے
ہم بھی شاید اسی ورثے کی سزا پاتے ہیں
صبح لے جاتے ہیں ہم اپنا جنازہ گھر سے
شام کو پھر اسے کاندھوں پہ اٹھا لاتے ہیں
شہر کی بھیڑ میں کیا ہو اسی خاطر آذرؔ
اپنی پہچان کو ہم گھر میں ہی چھوڑ آتے ہیں
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 341)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.