کیا ہے صندلیں رنگوں نے در بند
مرا ہو کس طرح سے درد سر بند
نہیں ہیں تیرے دام زلف میں دل
لٹکتے ہیں ہزاروں مرغ پر بند
نہیں بت خانہ و کعبہ پہ موقوف
ہوا ہر ایک پتھر میں شرر بند
رقیبوں سے ہوئی ہے بزم خالی
کرو دروازہ بے خوف و خطر بند
تماشا بند آنکھوں میں ہے مجھ کو
ہوئی میری بظاہر چشم تر بند
نہیں دنیا میں آزادی کسی کو
ہے دن میں شمس اور شب کو قمر بند
دکھاؤ مے کشو اب زور مستی
کیا زاہد نے مے خانے کا در بند
در جاناں بھی اک مرجع ہے بہرامؔ
ہجوم عاشقاں ہے رہ گزر بند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.