کتنے تفکرات سے آزاد ہو گیا
کتنے تفکرات سے آزاد ہو گیا
وہ آدمی جو اینٹ پہ سر رکھ کے سو گیا
سورج ڈھلا تو طاق میں جلتا ہوا دیا
تاریکیوں سے بر سر پیکار ہو گیا
اپنی غلاظتیں تھیں کہ از راہ التفات
سیلاب شہر کے در و دیوار دھو گیا
اک دوست سے یہاں بھی ملاقات ہو گئی
رہنا یہاں بھی اب مرا دشوار ہو گیا
اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیا
اک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا
خالدؔ مجھے تو اچھی طرح یاد بھی نہیں
وہ حادثہ جو کل مری پلکیں بھگو گیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 394)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.