کسی مکاں کے دریچے کو وا تو ہونا تھا
کسی مکاں کے دریچے کو وا تو ہونا تھا
مجھے کسی نہ کسی دن صدا تو ہونا تھا
جسے خمیدہ سروں سے ملے قد و قامت
اسے کسی نہ کسی دن خدا تو ہونا تھا
میں جانتا تھا جبینوں پہ بل پڑیں گے مگر
قلم کا قرض تھا آخر ادا تو ہونا تھا
یہ کیا ضرور پتہ پوچھتے پھریں اس کا
ملا ہی یوں تھا وہ جیسے جدا تو ہونا تھا
وہ پچھلی رات کی خوشبو رچی رچی سی فضا
سحر قریب تھی وقف دعا تو ہونا تھا
ہم ایک جاں ہی سہی دل تو اپنے اپنے تھے
کہیں کہیں سے فسانہ جدا تو ہونا تھا
میں آئنہ تھا چھپاتا کسی کو کیا راحت
وہ دیکھتا مجھے جب بھی خفا تو ہونا تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 354)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.