کسی کی دین ہے لیکن مری ضرورت ہے
کسی کی دین ہے لیکن مری ضرورت ہے
جنوں کمال نہیں ہے کمال وحشت ہے
میں زندگی کے سبھی غم بھلائے بیٹھا ہوں
تمہارے عشق سے کتنی مجھے سہولت ہے
گزر گئی ہے مگر روز یاد آتی ہے
وہ ایک شام جسے بھولنے کی حسرت ہے
زمانے والے تو شاید نہیں کسی قابل
جو ملتا رہتا ہوں ان سے مری مروت ہے
ہوا بہار کی آئے گی اور میں چوموں گا
وہ سارے پھول کہ جن میں تری شباہت ہے
خدا رکھے تری آنکھوں کی دل نوازی کو
تری نگاہ مری عمر بھر کی دولت ہے
ترے بغیر بجھا جا رہا ہوں اندر سے
جو ٹھیک ٹھاک ہوں باہر سے تو یہ عادت ہے
جو ہو سکے تو مجھے اپنے پاس رکھ لینا
ترا وصال تو اک ثانوی سعادت ہے
ترے بغیر کوئی کیسے زندہ رہتا ہے
مگر میں ہوں کہ یہی عشق کی روایت ہے
- کتاب : Wajah-e-Begangi (Pg. 36)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.