کسی کی بات کوئی بد گماں نہ سمجھے گا
کسی کی بات کوئی بد گماں نہ سمجھے گا
زمیں کا درد کبھی آسماں نہ سمجھے گا
سمندروں پہ جو چلتا رہا ہے بے مقصد
کہاں ہیں پاؤں کے نقش و نشاں نہ سمجھے گا
اسے جنون ہے لفظوں سے کھیلنے کا بہت
ہماری سادہ سی لیکن زباں نہ سمجھے گا
یہ سب ہیں اہل سیاست انہی کی سازش ہے
یہی ہے سچ جسے سارا جہاں نہ سمجھے گا
جو میری ظاہری صورت سے کھا رہا ہے فریب
یقین جانیے درد نہاں نہ سمجھے گا
متاع لوح و قلم لوٹتا رہا ہے جو
لہو لہان ہیں کیوں انگلیاں نہ سمجھے گا
کمال ضبط کے با وصف کوئی بھی اعظمؔ
یہ کیسے پھٹ گیا آتش فشاں نہ سمجھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.