کسی کے دوش نہ مرکب سے استفادہ کیا
کسی کے دوش نہ مرکب سے استفادہ کیا
یہاں تلک کا سفر ہم نے پا پیادہ کیا
جہاں پہ دیکھے قدم اپنے کچھ بھٹکتے ہوئے
وہیں ٹھہر کے فروزاں چراغ بادہ کیا
لباس بدلے نہیں ہم نے موسموں کی طرح
کہ زیب تن جو کیا ایک ہی لبادہ کیا
امیر شہر سبھی تھے شریک مشق ستم
کسی نے کم تو کسی نے ستم زیادہ کیا
ہر ایک بار قدم بت کدے میں لوٹ آئے
خدا گواہ ہے مسجد کا جب ارادہ کیا
بچھڑنے والوں میں ہم جس سے آشنا کم تھے
نہ جانے دل نے اسے یاد کیوں زیادہ کیا
کوئی اکیلا تو میں سادگی پسند نہ تھا
پسند اس نے بھی رنگوں میں رنگ سادہ کیا
بہت ہی تنگ تھی محسنؔ یہ رہ گزار غزل
ہم اہل فکر و نظر نے اسے کشادہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.