کس کو مہرباں کہئے کون مہرباں اپنا
کس کو مہرباں کہئے کون مہرباں اپنا
وقت کی یہ باتیں ہیں وقت اب کہاں اپنا
اب جہاں میں باقی ہے آہ سے نشاں اپنا
اڑ گئے دھوئیں اپنے رہ گیا دھواں اپنا
اے خدا گلہ سن لے اپنی بے نیازی کا
آج حال کہتا ہے ایک بے زباں اپنا
سو کے رات کاٹی ہے بے کسی کے پہلو میں
چاندنی نے دیکھا ہے میرے گھر سماں اپنا
گھر تو اب بھی دنیا کے دھوپ ہی میں بنتے ہیں
کیوں اٹھا نہیں لیتا سایہ آسماں اپنا
ہم سفر کے قصہ کو ختم کر کے چلتے ہیں
راستہ بدلتی ہے اپنی داستاں اپنا
نامراد دنیا میں رہ کے خوب بھر پائے
چل نکل چلیں اے دل کچھ نہیں یہاں اپنا
جانتے ہوئے ناطقؔ ہم وطن کی حالت کو
ڈھونڈتے پھریں جا کر کس لئے مکاں اپنا
- Deewan-e-Natiq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.